مجموعه «سورج بادل کے پیچھے»
حصه 1: گمشدہ

سورج بادل کے پیچھے" ایسے پروگراموں کا مجموعہ ہے جن میں حضرت حجت کی مختلف پہلوؤں سے شباہت بیان کی گئی ہے، اس مجموعہ کو وائٹ بورڈ انیمیشن کی شکل میں تیار کیا گيا ہے اوراس کے پہلے پروگرام کا نام " گمشدہ" رکھا گيا ہے، آپ اس پروگرام کو مختلف طریقوں سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں یا آنلائن بھی دیکھ سکتے ہیں۔

ڈاؤنلوڈ کرنے کی لنکس:

4K - 153 MB
4K - 98 MB
1080p - 57 MB
1080p - 31 MB

کلپ کا مواد

عزیز دوستوں سلام
امید ہے کہ آپ خیر و عافیت سے ہوں گے
واقعا سورج بادل کے پیچھے
زمین اور اہل زمین کے لئے کیسے حالات پیدا ہوں گے؟
اگر سورج بادلوں کے پیچھے ہوگا تو اس کی کیا خاصیت ہوگي؟
آئیے پہلے ایک خاص اور اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں
جس پر عام طور پر لوگ توجہ نہیں کرتے ہیں
کیا آپ نے اس بارے میں اب تک غور و فکر کیا ہے کہ
کیا بادل زمین سے زیادہ نزدیک ہیں یا سورج سے؟
اچھا ممکن ہے آپ یہ کہیں کہ
عجیب سوال کیا ہے آپ نے
ظاہر سی بات ہے کہ زمین سے زيادہ نزدیک ہیں
بادل کبھی کبھی زمین سے اس قدر قریب ہوتے ہیں کہ
زمین پر بہت زیادہ دھند چھائی رہتی ہے
اور اگر بہت ہی زيادہ اوپر جائیں۔
تقریبا صرف اٹھارہ کلومیٹر
زمین کی سطح سے دوری رکھتے ہیں
لیکن بادلوں کی سورج سےدوری
تقریبا ڈیڑھ سو ملین کلومیٹر ہے
پس بادل زمین کی سطح سے بہت ہی زيادہ قریب ہیں
ان کی دوری کو سورج کی دوری سے موازنہ کرہی نہیں سکتے
اگر ہم کاغذ کے اوپر منظومہ شمسی کی تصویر بنائيں
اور اس کے بعد اگرہم چاہیں تو بادلوں کا بھی اپنی تصویر میں اضافہ کردیں
اور پھر بادلوں کو زمین سے اس قدر نزدیک کریں کہ ایسا لگے کہ زمین سے چپکے ہوئے ہیں
بادل پردوں کی طرح سے ہیں
جو زمین پر رہنے والوں کے سامنے موجودہیں
اب یہاں پر ایک سوال پیش آتا ہے
ان تمام نکات کے پیش نظر کہ جنہیں ہم نے بیان کیا ہے
کیا حقیقت میں سورج ،بادلوں کے پیچھے ہے؟
یا پھرہم بادلوں کے پیچھے ہیں؟
جس دن بدلی ہوتی ہے اس دن ہم سورج اور آسمانوں کو نہیں دیکھ پاتے ؟
بدلی کے دن ہم سورج کو نہیں دیکھ پاتے
اندھیری راتوں میں ہم ستاروں کو بھی نہیں دیکھ پاتے
حالانکہ سورج ہمیشہ موجود ہے
اور ہمیشہ گرمی اور روشنی دیتا ہے
ستارے اور دوسرے سیارے بھی اپنی اپنی جگہوں پر موجود ہیں
لیکن یہ بادل ہیں جن کی وجہ سے ہم انہیں دیکھ نہیں سکتے
پس یقینا سورج بادل کے پیچھے نہیں ہے
بلکہ ہم بادلوں کے پیچھے ہیں
شاید آپ نے بھی اکثر و بیشتر اس کا نظار ہ کیا ہوگا
بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جیسے حضرت امام رضا علیہ السلام کے حرم میں
ایک تین چار برس کا بچہ
حالانکہ وہ مستقل روئے جارہا ہے اور ایک طرف سے دوسری طرف تیزی کے ساتھ بھاگ رہا ہے
اور مستقل چلائے جارہا ہے
بابا ۔۔۔۔۔۔ بابا
اور سب کو اپنی طرف متوجہ کررہا ہے
کچھ دیر کے بعد حرم کا ایک خادم اس سے آکر کہتا ہے
اے میرے بیٹے تمہیں کیا ہوگيا ہے ؟
مگر وہ بچہ سسک سسک کر روئے چلا جاتا ہے
اور اپنے ہاتھوں سے آنسوؤں کو پوچھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہتا ہے
میرے بابا غائب ہوگئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے بابا غائب ہوگئے ہیں
یہ دیکھ کر وہاں پرموجود لوگ ہنسنے لگتے ہیں
مگر اپنی ہنسی کو جلد ہی روک لیتے ہیں اور نہایت ہی محبت سے پوچھتے ہیں
پیارے بیٹے تمہارے بابا غائب ہوگئے ہیں یا تم ان سے بچھڑ گئے ہو؟
بچہ غصے سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے تیز تیز روتے ہوئے چیخ پڑتا ہے
نہیں میرے بابا غائب ہوگئے ہیں میرے بابا غائب ہوگئے ہیں
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام
اور حضرت حجت عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف
ان تینوں نورانی شخصیتوں نے
امام کی غیبت کے زمانے کو
سورج سے تشبیہ دی ہے جب کہ وہ بادلوں کے پیچھے ہو
ایسی تشبیہ جس میں بے شمار نکات موجود ہیں
جس کوہم آئندہ آنے والی کلیپس میں بیان کریں گے
لیکن یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ
یہ بادل ہماری آنکھوں کے سامنے پردوں کی طرح سے ہیں
اور یہ ہم ہیں
کہ جو چمکتے ہوئے سورج کو بھی نہیں دیکھ پا رہے ہیں
کیاحقیقت میں ہمارے باپ موجود نہیں ہیں ؟
بلکہ یہ ہم ہیں کہ جو غائب ہوگئے ہیں ؟
ہمارے بابا یہیں ہیں لوگوں کے درمیان
ہمارے لئے دلسوز اور پریشاں حال
چھوڑ چکے ہیں یہ ہم ہیں جو ان کا ہاتھ
اور غائب ہوگئے ہیں
اور اپنے بابا کو نہیں دیکھ رہے ہیں

کلپ کا احادیث

...أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ هَلْ یَنْتَفِعُ الشِّیعَةُ بِالْقَائِمِ فِي غَیْبَتِهِ؟
فَقَالَ : إِي وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالنُّبُوَّةِ إِنَّهُمْ لَیَنْتَفِعُونَ بِهِ وَ یَسْتَضِیئُونَ بِنُورِ وِلَایَتِهِ فِي غَیْبَتِهِ کَانْتِفَاعِ النَّاسِ بِالشَّمْسِ وَ إِنْ جَلَّلَهَا السَّحَابُ.

بحار الأنوار، ج52، ص92

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کسی نے سوال کیا کہ کیا شیعہ حضرت حجت علیہ السلام کی غیبت کے زمانے میں آپ کے وجود سے مستفید ہوں گے؟ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں اس خدا کی قسم جس نے ہمیں منصب رسالت پر فائز کیا وہ لوگ ان کے وجود سے بہرہ مند ہوں گے اور ان کی غیبت کے زمانے میں ان کے نور ولایت سے روشنی حاصل کریں گے جس طرح سے لوگ بادل کی اوٹ میں رہنے والے سورج سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔

...فَقُلْتُ لِلصَّادِقِ فَکَیْفَ یَنْتَفِعُ النَّاسُ بِالْحُجَّةِ الْغَائِبِ الْمَسْتُورِ؟
قَالَ : کَمَا یَنْتَفِعُونَ بِالشَّمْسِ إِذَا سَتَرَهَا السَّحَابُ.

کمال الدین، ج1، ص207

راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ اے مولا لوگ کس طرح سے حجت غائب سے بہرہ مند ہوں گے؟ تو حضرت نے ارشاد فرمایا: جس طرح سے کہ سورج جب کہ وہ بادلوں کے پیچھے ہوتا ہے لوگ اس سے مستفید ہوتے ہیں۔

قالَ الإِمَامُ المَهْدِيُّ : ...وَأَمَّا وَجْهُ الاِنْتِفاعِ بِي فِي غَیْبَتِي فَکَالاِنْتِفَاعِ بِالشَّمْسِ إِذَا غَیَّبَهَا عَنِ الْأَبْصَارِ السَّحَابُ...

الاِحتجاج، ج2، ص469

حضرت امام مہدی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: غیبت کے زمانے میں لوگ میرے وجود سے ایسے ہی بہرہ مند ہوں گے جیسے سورج سے استفادہ کرتے ہیں جب کہ وہ بادلوں کے پیچھے ہوتا ہے۔